, ,

Want to Know About Day Of Judgement

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 58 حدیث مرفوع مکررات 2 بدون مکرر

محمد بن سنان، فلیح، ح، ابراہیم بن منذر، محمد بن فلیح، فلیح، ہلال بن علی، عطاء بن یسار، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک دن) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجلس میں لوگوں سے (کچھ) بیان کر رہے تھے کہ اسی حالت میں ایک

اعرابی آ کے پاس آیا اور اس نے پوچھا کہ قیامت کب ہوگی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نے کچھ جواب نہ دیا اور اپنی بات) بیان کرتے رہے، اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس کا کہنا سن (تو) لیا، مگر (چونکہ) اس کی بات آپ کو

بری معلوم ہوئی، اس سبب سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب نہیں دیا اور کچھ لوگوں نے کہا کہ (یہ بات نہیں ہے) بلکہ آپ نے سنا ہی نہیں، یہاں تک کہ جب آپ اپنی بات ختم کر چکے تو فرمایا کہ کہاں ہے (میں سمجھتا ہوں کہ اس کے

بعد یہ لفظ تھے) قیامت کا پوچھنے والا؟ سائل نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہوں، آپ نے فرمایا جس وقت امانت ضائع کردی جائے تو قیامت کا انتظار کرنا، اس نے پوچھا کہ امانت کا ضائع کرنا کس طرح ہوگا؟ آپ نے فرمایاجب

کام نا اہل (لوگوں) کے سپرد کیا جائے، تو تو قیامت کا انتظار کرنا۔

Bedouin came and asked him, “When would the Hour (Doomsday) take place?” Allah’s Apostle continued his talk, so some people said that Allah’s Apostle had heard the question, but did not like what that Bedouin had asked. Some of them said that Allah’s Apostle had not heard it. When the Prophet finished his speech, he said, “Where is the questioner, who enquired about the Hour (Doomsday)?” The Bedouin said, “I am here, O Allah’s Apostle.” Then the Prophet said, “When honesty is lost, then wait for the Hour (Doomsday).” The Bedouin said, “How will that be lost?” The Prophet said, “When the power or authority comes in the hands of unfit persons, then wait for the Hour (Doomsday.)”

If we See in our lives

  • When honesty is lost
  • When the power or authority comes in the hands of unfit persons
Both things can be clearly observed now.